Monday 29 June 2020

کیا نواز شریف "سیاسی طور پر بانجھ" ھے؟

پنجابی 1988 سے پہلے اپنی مدد آپ کے تحت پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کی بالادستی سے نجات ' اپنی عزت و احترام اور اپنے حقوق کے حصول کی جدوجہد میں مصروف تھے۔ خاص طور پر کراچی ' سندھ ' بلوچستان ' خیبرپختونخوا اور جنوبی پنجاب کے پنجابی۔

لیکن نواز شریف نے 1988 میں "جاگ پنجابی جاگ" کا نعرہ لگا کر 30 سال تک پنجابیوں کو آسرے میں رکھا۔ خاص طور پر کراچی ' سندھ ' بلوچستان ' خیبرپختونخوا اور جنوبی پنجاب کے پنجابیوں کو آسرے میں رکھا۔

نواز شریف کے "جاگ پنجابی جاگ" کے نعرہ سے پنجابی سمجھ بیٹھے تھے کہ؛ پنجابی قوم کی قیادت اب نواز شریف کرے گا۔ اس لیے پنجابی قوم کو پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کی بالادستی سے نجات بھی ملے گی۔ عزت و احترام بھی ملے گا۔ حقوق بھی ملیں گے۔

پنجابی 30 سال تک نواز شریف کو سیاسی حمایت دیتے اور انتظار کرتے رھے۔ نواز شریف کو تین بار پاکستان کا وزیرِ اعظم بنایا۔ لیکن عدالت کی طرف سے نواز شریف کو وزارت اعظمی سے برخاست کرنے اور سزا دینے جبکہ سیاست کے لیے نا اھل قرار دینے کے بعد؛

پنجابی اب پھر سے اپنی مدد آپ کے تحت پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کی بالادستی سے نجات ' اپنی عزت و احترام اور اپنے حقوق کے حصول کی جدوجہد کو دوبارہ وھیں سے شروع کر چکے ھیں۔ جہاں 1988 سے چھوڑ بیٹھے تھے۔

ن لیگ کے قائد نواز شریف کے سیاسی طور پر بانجھ ھونے کا ثبوت یہ ھے کہ؛ نواز شریف نے 1985 سے لیکر بار بار پنجاب پر حکومت کی بلکہ تین بار پاکستان کا وزیر اعظم بھی رھا۔ لیکن نواز شریف نے پنجاب کی تعلیمی اور دفتری زبان پنجابی نہیں کی۔

نواز شریف نے کبھی بھی پنجابی قوم پرست رھنما کے طور پر پنجابی قوم کی قیادت کرتے ھوئے پنجابی قوم کے ساتھ محاذآرائی کرنے والی دوسری قوموں کی پنجابی قوم کے ساتھ محاذآرائی ختم کروانے کے لیے دوسری قوموں کے ساتھ مذاکرات نہیں کیے۔

نواز شریف کی سیاسی نا اھلی ' سیاسی نا لائقی ' سیاسی نا پختگی اس سے بھی واضح ھوتی ھے کہ؛ نواز شریف کے خلاف "چور کا بیانیہ" بناکر ھندوستانی مھاجر پرویز مشرف نے اسٹیبلشمنٹ کے ھندوستانی مھاجروں اور پٹھان عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ کے پٹھانوں کو ن لیگ کو اقتدار سے نکالنے کے لیے استعمال کیا۔

ن لیگ پنجابی اسٹیبلشمنٹ کے پنجابیوں کو اپنی حمایت پر قائل کرنے اور اسٹیبلشمنٹ کے ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں کے سیاست میں ملوث ھونے کو بنیاد بنا کر نشانہ بنانے کے بجائے "پاکستان کے اداروں" کو نشانہ بناتی رھی۔

ن لیگ کے قائد نواز شریف کو "ووٹ کو عزت دو" کا رونا رونے اور "مجھے کیوں نکالا؟" کی شکایت کرنے جبکہ "خلائی مخلوق" جیسے ذو معنی الفاظ استعمال کرکے پاکستان کے اداروں کو نشانہ بنانے کے بجائے عوام کو بتانا چاھیے تھا کہ؛

ھندوستانی مھاجر پرویز مشرف نے اسٹیبلشمنٹ کے ھندوستانی مھاجروں اور پٹھان عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ کے پٹھانوں کو ن لیگ کو اقتدار سے نکالنے کے لیے استعمال کرکے "پاکستان کے اداروں" کو سیاست میں ملوث کرکے پاکستان کے جمہوری ماحول کو خراب اور "پاکستان کے اداروں" کے وقار کو مجروح کیا ھے۔

ن لیگ کے قائد نواز شریف کے غلط سیاسی حکمت عملی اختیار کرنے کی وجہ سے ن لیگ کو نہ صرف اقتدار سے باھر ھونا پڑا بلکہ پنجابی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت بھی حاصل نہیں ھے۔ جبکہ اسٹیبلشمنٹ کے ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں کی طرف سے مخالفت کا بھی سامنا ھے تو پھر؛ ن لیگ کی اقتدار میں واپسی کی امید کیسے کی جاسکتی ھے؟

نواز شریف نے اگر "ووٹ کو عزت دو" کا رونا رونے اور "مجھے کیوں نکالا؟" کا پوچھنے اور "خلائی مخلوق" پر الزام لگانے کے بجائے کھل کر یہ کہا ھوتا کہ؛

1۔ ن لیگ کو اقتدار سے نکالنے کے لیے ھندوستانی مھاجر پرویز مشرف نے اسٹیبلشمنٹ کے ھندوستانی مھاجروں اور پٹھان عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ کے پٹھانوں کو استعمال کرکے "پاکستان کے اداروں" کو سیاست میں ملوث کرکے پاکستان کے جمہوری ماحول کو خراب اور "پاکستان کے اداروں" کے وقار کو برباد کردیا ھے۔

2۔ پاکستان کی عوام اب "سیاسی عدم استحکام" اور پاکستان کے ادارے اب "انتظامی بحران" برداشت کرنے کی تیاری کریں۔

3۔ ھندوستانی مھاجر پرویز مشرف اور پٹھان عمران خان سے جواب لیں کہ؛ انہوں نے پاکستان کے سیاسی ماحول کو قوموں کی محاذآرائی والا کیوں بنایا؟

نوٹ : نواز شریف کے اس موقف کا کیا نتیجہ نکلنا تھا؟

No comments:

Post a Comment