Monday 22 June 2020

سندھ و بلوچستان میں پنجابیوں کی قبضہ گیری کروانی چاھیے تھی۔

انگریز حکومت نے سندھ میں 1901 میں دریا کے ایک خشک نالے کو سکھر کے مقام پر دریائے سندھ کے ساتھ منسلک کرکے سندھ کے سماٹ اکثریت والے مشرقی علاقے میں "نارا کینال" کا نہری نظام قائم کرنے کے بعد غیر آباد زمینوں کو آباد کرنے کے لیے مشرقی پنجاب سے پنجابی کاشتکار سندھ لانا شروع کیے اور پنجابی کاشتکاروں نے غیر آباد زمینیں آباد کیں۔ سندھ میں انہیں پنجابی آبادگار کہا جاتا رھا۔

اس کے بعد انگریز حکومت نے 1923 میں سندھ کے بلوچ اور عربی نزاد اکثریت والے مغربی علاقے میں سکھر بیئراج کی تعمیر شروع کرنے اور 1932 میں مکمل کرنے کے دوران ھی زمینیں آباد کرنے کے لیے مشرقی پنجاب سے پنجابی کاشتکار سندھ لانا شروع کر دیے۔ پنجابی کاشتکار سکھر بیئراج کی غیر آباد سرکاری زمین خرید کر آباد کرنے لگے تو عربی نزادوں بشمول جی ایم سید اور بلوچ نزادوں نے اپنی زمین آباد کروانے کے لیے خود بھی مشرقی پنجاب سے پنجابی کاشتکار سندھ لانا شروع کردیے۔ سندھ میں انہیں بھی پنجابی آبادگار کہا جاتا رھا۔

مشرقی پنجاب سے ایک تو 1901 میں "نارا کینال" کی زمینیں آباد کرنے کے لیے پنجابی سندھ کے سماٹ اکثریت والے مشرقی علاقے میں آچکے تھے۔ دوسرا 1880میں پنجاب میں بھی چونکہ انگریز نے نہری نطام قائم کرنا شروع کیا ھوا تھا۔ اس لیے مشرقی پنجاب کے پنجابی کاشتکار سندھ جاکر زمینیں آباد کرنے کے بجائے پنجاب میں زمین خرید کر آباد کرنے کو ترجیح دیتے تھے۔ اس لیے جی ایم سید نے خود وفد کے ھمراہ مشرقی پنجاب کا دورہ کیا اور سندھ میں زمینیں آباد کرنے کے لیے پنجابیوں کو آمادہ کیا۔

انگریز کے سندھ میں نہری نظام قائم کرنے کے بعد اور غیر آباد زمینوں کو پنجابیوں سے آباد کروانے کے بعد سندھ پر قابض عربی نزادوں اور بلوچوں نے 1972 میں سندھ میں پی پی پی کی حکومت قائم کرکے اور "سندھودیش" کی تحریک شروع کرکے پنجابی آبادگاروں کی اکثریت سے اونے پونے داموں زمینوں کو خرید لیا یا قبضے کرنے کے بعد پنجابی آبادگاروں کو واپس پنجاب بھیج دیا۔

آبادگاری ظلم ھے۔ کیونکہ آباد کیے جانے والے لوگ غریب غربا اور محنت کش ھوتے ھیں۔ اس لیے جب محنت و مشقت کرکے آبادگاری کرلیتے ھیں تو جس علاقے میں آباد کیے گئے ھوں۔ وھاں کے مقامی باشندے یا اس علاقے پر قابض بااثر قبضہ گیر ان غریب غربا اور محنت کش آبادگاروں کو بیدخل کردیا کرتے ھیں۔

کسی علاقے پر کسی قوم کا تسلط جمانے کا بہتر طریقہ آبادگاری نہیں بلکہ قبضہ گیری ھے۔ قبضہ گیری طاقت کی بنیاد پر کی جاتی ھے۔ اس لیے مقامی باشندے تو کیا اس علاقے پر قابض با اثر قبضہ گیر بھی قبضہ گیری ختم نہیں کرا پایا کرتے۔ سندھ ھی نہیں بلکہ بلوچستان میں بھی پنجابیوں کی آبادگاری کرکے غریب غربا اور محنت کش پنجابیوں پر ظلم کیا گیا اور انہیں مستقل عذاب میں دھکیل دیا گیا۔

سندھ اور بلوچستان میں پنجابیوں کا ویسے ھی قبضہ کروانا چاھیے تھا۔ جیسے پنجاب میں بلوچوں کو مغلوں کے دور میں یا پھر انگریز دور میں جاگیریں دے کر قبضہ کروایا گیا۔ یا جیسے سندھ پر عربی نزاد اور بلوچ قابض ھوئے۔ قبضہ کرنے والے پنجابی چونکہ غریب غربا اور محنت کش آبادگاروں کے بجائے طاقتور جاگیردار پنجابی ھوتے۔ اس لیے پنجابیوں کی سندھ اور بلوچستان میں قبضہ گیری ختم نہ کروائی جاسکتی اور نہ پنجابیوں کے ساتھ ظلم و زیادتی کی جاسکتی۔

No comments:

Post a Comment