Monday 22 June 2020

پنجابی اب آپس کی محاذآرائی ختم کرکے "پنجابی قوم پرست" بنیں۔


پاکستان کے قیام کی وجہ سے پنجاب کو تقسیم کرنا پڑا تھا۔ اس لیے مغربی پنجاب سے ھندو پنجابیوں اور سکھ پنجابیوں کو مشرقی پنجاب جانا پڑا اور مشرقی پنجاب سے مسلمان پنجابیوں کو مغربی پنجاب آنا پڑا تھا۔ اس کے نتیجے میں 20 لاکھ پنجابی مارے گئے اور 2 کروڑ پنجابیوں کو اجاڑ دیا گیا تھا۔ لیکن اس کے بعد بھی پاکستانی پنجاب میں پنجابیوں نے مقامی پنجابی اور مھاجر پنجابی کو بنیاد بنا کر آپس میں لڑنا شروع کردیا تھا۔

پاکستان کی 60% آبادی پنجابی قوم کی ھے۔ (کشمیری ' ھندکو ' ڈیرہ والی کا شمار پنجابی قوم میں ھوتا ھے)۔ جبکہ 40% آبادی سماٹ ' براھوئی ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر قوموں کی ھے۔

پاکستان کی تمام 12 قومیں پاکستان بھر میں ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رھتی ھیں۔ اس لیے پاکستان میں کسی علاقے کو بھی کسی خاص قوم کا راجواڑہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ البتہ پاکستان کو انتظامی معاملات کے لیے صوبوں ' ڈویژنوں ' ضلعوں ' تحصیلوں ' یونین کونسلوں میں تقسیم کیا گیا ھے۔

پنجابیوں میں آپس کی محاذآرائی کی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کے ھندوستانی مھاجر اور پٹھان کا پاکستان کے قیام سے لیکر اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی پر قبضہ رھا ھے۔ لیکن اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کے پنجابی آپس میں مقامی پنجابی اور مھاجر پنجابی کی بنیاد پر ایک دوسرے کی کھٹیا کھڑی کرنے میں لگے رھے۔ جبکہ وسطی پنجاب و شمالی پنجاب کے پنجابیوں کی برادری کی بنیاد پر آپس میں محاذآرائی اس کے علاوہ رھی۔

یہ سلسلہ طویل عرصہ تک جاری رھا۔ اس سے تباھی پنجاب کی اور بربادی پنجابیوں کی ھوئی۔ جبکہ پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر موج کرتے رھے۔ پنجاب کو لوٹتے بھی رھے اور پنجابیوں کو ذلیل و خوار بھی کرتے رھے۔ خاص طور پر صوبہ خیبر اور بلوچستان میں پٹھان ' بلوچستان ' دیہی سندھ ' جنوبی پنجاب میں بلوچ اور کراچی میں ھندوستانی مھاجر کی اب بھی یہ عادت ھے کہ؛ یہ پنجابیوں کے گلے پڑتے ھیں اور پنجابیوں کو ذلیل و خوار کرتے ھیں۔

پاکستان میں رھنے والے لیکن افغانستان سے آنے والے پٹھان ' کردستان سے آنے والے بلوچ ' ھندوستان سے آنے والے مھاجر دانشوروں ' صحافیوں ' سیاستدانوں کی بھارت و افغانستان کے دانشوروں ' صحافیوں ' سیاستدانوں اور بھارت و افغانستان کی حکومتوں کی طرف سے دامے ' درمے ' سخنے مدد اور پشت پناھی بھی کی جاتی ھے۔

صوبہ خیبر اور بلوچستان کے پٹھان ' بلوچستان ' دیہی سندھ ' جنوبی پنجاب کے بلوچ اور کراچی کے ھندوستانی مھاجر اکثریتی علاقوں میں رھنے والے پنجابی دانشوروں ' صحافیوں ' سیاستدانوں کی بھی وسطی پنجاب و شمالی پنجاب کے دانشوروں ' صحافیوں ' سیاستدانوں اور پاکستان کی وفاقی و پنجاب کی صوبائی حکومتوں کی طرف سے دامے ' درمے ' سخنے مدد اور پشت پناھی کی جانی چاھیے۔

صوبہ خیبر اور بلوچستان میں پٹھان ' بلوچستان ' دیہی سندھ ' جنوبی پنجاب میں بلوچ اور کراچی میں ھندوستانی مھاجر پنجابیوں کے گلے پڑتے اور پنجابیوں کو ذلیل و خوار کرتے ھیں۔ لیکن یہی پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر جب اسلام آباد ' راولپنڈی ' لاھور میں ھوتے ھیں تو پنجابیوں کے پاؤں پڑتے ھیں اور پنجابیوں کی چمچہ گیری و خوشامد کرتے ھیں۔ پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر کی یہ پالیسی کب تک جاری رھے گی؟

No comments:

Post a Comment