پاکستان
میں ملکی سطح کا انتظامی نیٹ ورک اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی نیٹ ورک نواز شریف کے پاس
ھے۔ نیٹ ورک کے بغیر نہ گھر چلا کرتا ھے اور نہ کاروبار چلتا ھے۔ پاکستان کے
سیاستدان چونکہ کسی بڑے نیٹ ورک کی آشیرباد حاصل کرکے سرمائے یا برادری کی بنیاد
پر سیاست کرتے ھیں۔ اس لیے سیاستدانوں کے پاس تو کیا پی ٹی آئی ' پی پی پی ' ق لیگ
' ایم کیو ایم ' جے یو آئی ' جماعت اسلامی جیسی سیاسی جماعتوں کے پاس بھی ملکی سطح
کا نیٹ ورک نہیں ھے۔
پاکستان
میں اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت ھے۔ پی ٹی آئی کی حکومت کو چونکہ پنجابی نواز شریف
کو حکومت سے نکالنے کے لیے لایا گیا تھا۔ اس لیے پی ٹی آئی کی حکومت میں جمع
ھوجانے والے پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر اور کچھ مفاد پرست پنجابی سیاستدانوں
کے پاس نہ ملکی سطح کا نیٹ ورک ھے۔ نہ پاکستان کے سماجی ' معاشی ' انتظامی '
اقتصادی مسائل حل کرنے کے لیے پالیسی ھے۔ لہذا پی ٹی آئی کی حکومت چل نہیں پا رھی۔
جس کی وجہ سے عوام میں سماجی اور معاشی بحران روز بروز بڑھ رھا ھے۔ ملک میں
انتظامی اور اقتصادی مسائل بڑھ رھے ھیں۔
پی
ٹی آئی کی حکومت میں جمع ھوجانے والے سیاستدان پی ٹی آئی کی حکومت سے مایوس ھونے
کی وجہ سے اپنا سیاسی مستقبل محفوظ کرنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ یا نواز شریف کی
آشیرباد کے متمنی ھیں۔ لیکن صورتحال یہ ھے کہ؛ پاکستان میں ملکی سطح کا انتظامی
نیٹ ورک ھونے کے باوجود اسٹیبلشمنٹ اور ملکی سطح کا سیاسی نیٹ ورک ھونے کے باوجود
نواز شریف ' پی ٹی آئی کی حکومت میں جمع ھوجانے والے سیاستدانوں کو آشیرباد دینے
کے موڈ میں نظر نہیں آتے ھیں۔
پی
ٹی آئی کی حکومت نے بجٹ پاس کروانا ھے۔ اسٹیبلشمنٹ یا نواز شریف کی پی ٹی آئی کی
حکومت میں جمع ھوجانے والے سیاستدانوں کو معمولی سی آشیرباد دینے سے پی ٹی آئی کی
حکومت بجٹ پاس نہیں کروا سکے گی اور پی ٹی آئی کے قائد عمران خان کو پاکستان کا
وزیر اعظم رھنے کے لیے پھر سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے قومی اسمبلی کے ایوان سے
172 اراکین کا اعتماد لینا پڑے گا جو کہ مل نہیں سکے گا۔
پی
ٹی آئی کی حکومت کے قومی اسمبلی کے ایوان کا اعتماد کھو دینے کی وجہ سے اپوزیشن کو
حکومت بنانی پڑے گی۔ لیکن قومی اسمبلی میں دوسری بڑی سیاسی جماعت ن لیگ کا قائد
نواز شریف موجودہ اسمبلی کے ذریعے حکومت بنانے کے موڈ میں نظر نہیں آتا۔
اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان کو ھٹا کر موجودہ اسمبلی میں سے کسی دوسرے رکن کو وزیر
اعظم بنانے کا فائدہ نہیں ھے۔ اس لیے مسئلہ یہ ھے کہ؛ پاکستان کی حکومت کیسے چلے
یا تبدیل کیسے ھو؟
پی
ٹی آئی کی حکومت کو موثر بنائے یا نئی موثر حکومت لائے بغیر پاکستان کے سماجی '
معاشی ' انتظامی ' اقتصادی مسائل حل نہیں ھوں گے۔ اس لیے پاکستان کی عوام میں
سماجی اور معاشی بحران جبکہ ملک میں انتظامی اور اقتصادی مسائل روز بروز بڑھتے
رھیں گے۔ لیکن مسئلہ یہ ھے کہ؛ پی ٹی آئی کی حکومت کو موثر بنانے یا نئی موثر
حکومت لانے کا کام کون سا نیٹ ورک کرے گا؟
No comments:
Post a Comment