پاکستان میں پنجابی قوم کے بعد دوسری بڑی قوم سندھی ھے۔ سندھی قوم نے کبھی چھوٹی
قوموں اور چھوٹے صوبوں کے لیڈر کے طور پر پنجاب اور پنجابی قوم کے ساتھ محاذآرائی
کی۔ کبھی سندھودیش کی تحریک چلاکر پنجاب اور پنجابی قوم کے ساتھ محاذآرائی کی۔
کبھی پنجاب کو علاقوں اور پنجابی قوم کو لہجوں کی بنیاد پر تقسیم کی کوشش کرکے
پنجاب اور پنجابی قوم کے ساتھ محاذآرائی کی۔
پنجابی
کے لیے کراچی میں مھاجر کوئی بڑا مسئلہ نہیں ھے۔ مسئلہ پنجابی اور سندھی کی آپس کی
محازآرائی ' ایک دوسرے پر عدم اعتماد اور اتفاق کا نہ ھونا ھے۔ جس کی وجہ سے ھی
مھاجر کبھی پنجابی کا اتحادی بن کر اور کبھی سندھی کا اتحادی بن کر اب تک فائدہ
اٹھا رھا ھے۔
پنجابی چونکہ پاکستان کی سب سے بڑی قوم ھے اس لیے دوسری بڑی قوم ھوتے ھوئے سندھی
کا مشن پاکستان کی دوسری چھوٹی قوموں کو اپنے ساتھ ملا کر اور پنجاب کو علاقوں اور
پنجابی قوم کو برادریوں میں تقسیم کرکے پاکستان پر اپنی بالادستی قائم کرنا ھے
لیکن مھاجر کا مشن صرف کراچی کا مکمل کنٹرول حاصل کرنا ھے۔
کراچی
کو مھاجر پاکستان سے اس لیے الگ نہیں کرسکتا کہ کراچی میں پنجابی رینجرز کے علاوہ
پنجابی فوج اور پنجابی ایئر فورس بھی ھے۔ جبکہ نیوی کا تو کراچی میں ھیڈکواٹر ھے۔
البتہ کراچی کو مھاجر الگ صوبہ بنوا سکتے ھیں اور وہ بھی اس صورت میں کہ پنجابی
غیر جانبدار رھے۔ پنجابی کے غیر جانبدار رھنے کی صورت میں سندھی کے پاس کراچی میں
مھاجر سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں ھے۔
کراچی
کو پاکستان سے الگ کرنے کے لیے مھاجر کو پاکسان آرمی سے مقابلہ کرنا پڑنا ھے جو کہ
مھاجر کے بس کی بات نہیں اور یہ پاکستان سے بغاوت بھی ھوگی۔ بغاوت کے نقصانات سے
واقف ھونے کی وجہ سے مھاجر باغی نہیں بن سکتے۔ کیونکہ کہ مھاجر بیواقوف نہیں ھیں۔
مھاجر نے اپنا فائدہ حاصل کرنا ھے۔ مھاجر گھاٹے کا سودا کرنے کا عادی نہیں۔ مھاجر
کو پتہ ھوتا ھے کہ کس کے گلے پڑنا ھے اور کس کے پاوؑں پکڑنے ھیں۔
مھاجر سیاست کا ماھر کھلاڑی ھے۔ پسِ پردہ مھاجر نے کراچی کو الگ ملک بنانے کی بات کرنی ھے اور مذاکرات کے بعد کراچی کو الگ صوبہ بنانے پر راضی ھو جانا ھے۔ ویسے ھی جیسے ماضی میں سندھی بھی پسِ پردہ سندھودیش کی بات کرتا رھا اور پاکستان کی وفاقی حکومت پر راضی ھوتا رھا۔
کراچی کی 14،910،352 آبادی کے شھر میں بیٹھ کر صرف 1،491،044 سندھیوں کے تعاون کی
بنیاد پر دیہی سندھ کے سندھیوں کے لیے سندھ کی حکومت چلانا ناممکن ھے۔ بلکہ ایسی
صورت میں آئینی اور قانونی تقاضوں کے مطابق کراچی کو الگ صوبہ بنانے میں دقت کے
باوجود بھی کراچی کو الگ صوبہ بننے سے روکنا دیہی سندھ کے سندھیوں کے لیے عملی طور
پر ناممکن رھنا ھے۔ کیونکہ کراچی کے 5،278،245 اردو 2،296،194 پشتو 2،236،563
پنجابی 2،311،105 ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی و دیگر جو کہ کراچی کی آبادی کا
12,122,107 بنتے ھیں۔ انکے کراچی کو الگ صوبہ بنانے کے مطالبے کو دیہی سندھ کے
سندھی صرف اس بنیاد پر مسترد نہیں کرسکتے کہ کراچی کی 14،910،352 آبادی میں
1،491،044 سندھی بولنے والے رھتے ھیں۔
کراچی کے الگ صوبہ بن جانے سے مھاجروں کا سیاسی اور انتظامی کنٹرول کراچی کے مقامی
اداروں کے علاوہ کراچی کے صوبائی اداروں پر بھی ھوجانا ھے۔ اس سے نقصان تو سندھیوں
کو ھوگا۔ سندھیوں کو سیاسی اور انتظامی طور پر صرف دیہی سندھ تک محدود ھونا پڑے
گا۔ پنجاب یا پنجابی کا کیا جانا ھے؟ سندھ کے مقامی اداروں اور صوبائی اداروں پر
اس وقت کون سا پنجابیوں کا سیاسی اور انتظامی کنٹرول ھے؟
وفاقی
اداروں کا سیاسی اور انتظامی کنٹرول اب بھی پنجابی کے پاس ھے اور بعد میں بھی
پنجابی کے پاس ھی رھنا ھے۔ رینجرز نے کراچی میں ھی رھنا ھے۔ نیول ھیڈکواٹر کراچی
ھی رھنا ھے۔ ایئر فورس نے کراچی میں ھی رھنا ھے۔ آرمی کا کور ھیڈکواٹر کراچی میں
ھی رھنا ھے۔ جو کہ پنجابی ھی ھیں۔ جبکہ کراچی کی انڈسٹری ' ٹریڈ بزنس ' ٹرانسپورٹ
اور ھنرمندی کے پیشوں پر بھی کنٹرول پنجابی کا ھی ھے اور پنجابی کا ھی رھنا ھے۔
کراچی کے الگ صوبہ بن جانے سے پٹھانوں کی بھی کراچی میں سماجی اور سیاسی اھمیت میں اضافہ ھو جانا ھے۔ بلکہ کراچی میں پنجابیوں اور پٹھانوں کے باھمی سماجی اور سیاسی تعلقات بہتر اور مظبوط ھو جانے ھیں لیکن سندھیوں اور بلوچوں کی سیاسی اور انتظامی گرفت کراچی پر سے ختم ھوجانی ھے جسکی وجہ سے کراچی میں سندھیوں اور بلوچوں کی سماجی اھمیت نہ ھونے کے برابر رہ جانی ھے۔ جبکہ کراچی کی انڈسٹری ' ٹریڈ بزنس ' ٹرانسپورٹ اور ھنرمندی کے پیشوں میں پہلے سے ھی سندھیوں اور بلوچوں کی شرکت نہ ھونے کے برابر ھے۔
No comments:
Post a Comment