Monday 22 June 2020

پنجابی اشرافیہ "کراچی پر سندھیوں کو حکومت" کروا رھی ھے۔

کراچی میں پنجابی معاشی طور مستحکم ھیں۔ کراچی اسٹاک ایکسچینج کے ریکارڈ کے مطابق کراچی اسٹاک ایکسچینج میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری پنجابی کی ھے۔ جسکی وجہ سے کراچی کی معیشت مظبوط ھے۔ کراچی کی صنعت ' تجارت ' ٹرانسپورٹ اور ھنرمندی کے شعبوں میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری پنجابی کی ھے۔ جسکی وجہ سے کراچی کی معیشت چلتی ھے۔ اس سے نہ صرف کراچی کے سیاست ' صحافت ' سرکاری اور پرائیویٹ نوکریاں کرنے والے ھندوستانی مھاجر کو روزگار ملتا ھے۔ بلکہ دیہی سندھ سے جانے والے سندھی کو بلوچستان سے جانے والے بلوچ کو اور خیبر پختونخوا سے جانے والے پٹھان کو بھی روزگار ملتا ھے۔

پاک فوج کی ایک کور ' پاک بحریہ کے اھم اڈوں ' پاک فضائیہ کے اھم اڈوں ' وفاقی اداروں کے دفاتر اور پرائیویٹ کمپنیوں کے ھیڈ آفسوں میں پنجابیوں کی اکثریت کی وجہ سے کراچی میں پنجابی کی انتظامی اھمیت بھی ھے۔ سیاسی اھمیت بھی ھے۔ سماجی اھمیت بھی ھے۔ کراچی کے بہترین رھائشی علاقوں کلفٹن ' ڈیفینس اور کینٹ کے علاقوں میں رھنے والوں کی اکثریت پنجابیوں کی ھے۔ جبکہ سندھی اور بلوچ زیادہ تر کراچی کے گاؤں ' گوٹھوں پر مشتمل دیہی علاقوں میں رھتے ھیں۔ پٹھان زیادہ تر کراچی کی کچی آبادیوں کے کچے پکے اور ناجائز تعمیر کردہ مکانوں میں رھتے ھیں۔ ھندوستانی مھاجر زیادہ تر ضلع وسطی اور ضلع کورنگی کی گنجان آبادیوں کے چھوٹے چھوٹے مکانوں میں رھتے ھیں۔

پنجابی اشرافیہ اگر چاھے تو کراچی کو آسانی کے ساتھ صوبہ بنا سکتی ھے۔ کراچی کو الگ صوبہ بنانے کے بعد کراچی کے پنجابی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان اور ھندوستانی مھاجر آسانی کے ساتھ کراچی صوبہ پر حکومت کر سکتے ھیں۔ بلکہ ایسی صورت میں کراچی میں رھنے والے 1،491،044 سندھی اور 760،428 بلوچی بھی پنجابی اشرافیہ کے ساتھ مفاھمت کرنے کو ترجیح دیں گے۔

سندھ کو تقسیم کرکے کراچی کو صوبہ بنانے کے لیے کراچی کے پنجابی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی اور پٹھان کو زیادہ جھنجھٹ میں پڑنے کی ضرورت نہیں ھے۔ صرف ھندوستانی مھاجروں کو آشیر باد دینی پڑے گی اور سندھ رینجرس کو سیاسی جلسوں اور جلوسوں میں مداخلت سے دور رکھنے کی ضرورت ھوگی۔ اس کے بعد ھندوستانی مھاجر جلسے ' جلسوں ' جلاؤ ' گھیراؤ ' ھنگاموں ' مظاھروں کے ذریعے سندھیوں کو مجبور کردیں گے کہ؛ وہ خود "کراچی کو صوبہ" بنانے کا اعلان کردیں۔

سندھ رینجرس کا کام سندھ میں دھشتگردی کرنے والوں اور سندھ میں ملک دشمن سرگرمیاں کرنے والوں کے خلاف قانونی اقدامات کرنا ھے۔ اس لیے کراچی میں سندھ رینجرس کو اگر سیاسی جلسوں ' جلوسوں اور مظاھروں میں مداخلت سے دور رکھا جائے تو؛

کیا وزیرِ اعلیٰ سمیت سندھی وزیر ' سندھی مشیر ' سندھی سیکریٹری ' سندھی سرکاری ملازمیں سندھ سیکٹریٹ چھوڑ کر دیہی سندھ اپنے اپنے گاؤں نہیں بھاگ جائیں گے؟

کیا کراچی کے وفاقی اداروں اور پرائیویٹ اداروں میں ملازمت کرنے والے دیہی سندھ کے سندھیوں کو کراچی میں ملازمت کرنے کی اجازت دینے کے عوض خود ھی کراچی کو صوبہ بنانے کی پیش کش نہیں کردیں گے؟

کراچی صوبہ بننے کے بعد دیہی سندھ سے تعلق رکھنے والے وزیروں اور مشیروں کے علاوہ سندھ کی صوبائی حکومت کے افسروں اور ملازموں کو بھی کراچی صوبہ چھوڑ کر اپنے صوبہ سندھ میں جانا پڑے گا۔ سندھیوں کا کراچی پر قبضہ ختم ھونے کے بعد کراچی صوبہ میں وزیر اور مشیر ھی نہیں بلکہ سرکاری افسر اور ملازم بھی پنجابی ' پٹھان ' ھندوستانی مھاجر نظر آئیں گے۔ جو کراچی صوبہ کو پاکستان کا سب سے زیادہ ترقی والا صوبہ بنادیں گے۔ کراچی منی پاکستان بن جائے گا۔ کراچی پھر سے روشنیوں کا شھر بن جائے گا۔ کراچی پھر سے پنجابی ' پٹھان ' ھندوستانی مھاجر کے آپس میں پیار و محبت والا شھر بن جائے گا۔ کراچی کا وزیرِ اعلیٰ کراچی کا پنجابی ھوگا۔ کراچی کا گورنر کراچی کا ھندوستانی مھاجر ھوگا۔ کراچی کا میئر کراچی کا پٹھان ھوگا۔ جبکہ کراچی کا ڈپٹی میئر کراچی کے گجراتی یا راجستھانی میں سے کسی کو بنایا جاسکتا ھے۔

نوٹ: مسئلہ یہ ھے کہ؛ پنجابی اشرافیہ ابھی تک ھندوستانی مھاجروں کو پسند نہیں کرتی۔ اس لیے کراچی پر سندھیوں کی پارٹی پی پی پی کو حکومت کروا رھی ھے۔ پنجابی اشرافیہ جب تک نہیں چاھے گی۔ اس وقت تک کراچی کو صوبہ نہیں بنایا جاسکتا اور کراچی پر سندھی اور بلوچ حکومت کرتے رھیں گے۔

No comments:

Post a Comment