سندھ
کے اصل باشندے سماٹ ھیں لیکن سماٹ کے لیے سندھ کو سمبھالنا مشکل ھے۔ کیونکہ سندھ
کے دیہی علاقوں پر بلوچوں اور سیدوں نے قبضہ کیا ھوا ھے۔ جبکہ سندھ کے شھری علاقوں
پر یوپی ' سی پی والوں نے قبضہ کیا ھوا ھے۔ سماٹ کا حال یہ ھے کہ بلوچوں اور سیدوں
سے بھی ڈرتے ھیں ' یوپی ' سی پی والوں سے بھی ڈرتے ھیں۔
پنجابی
تو سندھ کے پڑوسی ھیں۔ پنجابی بھی اگر قانونی طریقے اختیار کر کے ' محنت اور مشقت
کر کے ' سندھ میں روزگار اور کاروبار کرکے ' سندھ کی تعمیر ' ترقی اور خوشحالی میں
اپنا کردار ادا کرنے کے بجائے بلوچوں ' سیدوں اور یوپی ' سی پی والوں کی طرح
بدمعاشی اور غنڈہ گردی کے ذریعے سندھ پر قبضہ کر لیتے تو سماٹ نے پنجابیوں سے بھی
ویسے ھی ڈرنا تھا ' جیسے بلوچوں ' سیدوں اور یوپی ' سی پی والوں سے ڈرتے ھیں۔ بلکہ
سندھ پر قابص بلوچوں ' سیدوں اور یوپی ' سی پی والوں نے بھی پنجابیوں سے ڈرنا تھا
کہ ایک تو پنجابی بھی بدمعاشی اور غنڈہ گردی کرنا جانتے ھیں اور دوسرا پنجابیوں کے
ساتھ محاذآرائی کی صورت میں پنجاب نے بھی پنجابیوں کی مدد کرنی ھے۔ جس سے سندھ پر
قابص بلوچوں ' سیدوں اور یوپی ' سی پی والوں نے در بدر ھو جانا ھے۔
سندھ میں مہاجر 19٪ ' بلوچ 16٪ ' سید 2٪ ھیں۔ جبکہ پنجابی 10٪ ' پٹھان7٪ ' دیگر4٪ ھیں۔ لیکن سماٹ سندھیوں کی آبادی 42٪ ھے۔ اس کے باوجود سندھ میں سماجی ' معاشی ' سیاسی بالادستی 42٪ سماٹ کی نہیں ھے۔ سندھ کے دیہی علاقوں پر 16٪ بلوچ اور 2٪ سید نے سماجی ' معاشی ' سیاسی تسلط قائم کیا ھوا ھے۔ سندھ کے شھری علاقوں پر 19٪ یوپی ' سی پی والوں نے سماجی ' معاشی ' سیاسی تسلط قائم کیا ھوا ھے۔ لیکن سماٹ کا دھیان اپنے سے ھٹا کر رکھنے کے لیے پنجاب اور پنجابی کے خلاف پروپگنڈہ میں لگے رھتے ھیں کہ؛ سندھ اور سندھیوں پر سماجی ' معاشی ' سیاسی بالادستی اور تسلط پنجاب اور پنجابیوں کا ھے۔ پنجاب اور پنجابی سندھ کو لوٹ رھے ھیں۔ پنجاب اور پنجابی نے سندھ پر قبضہ کیا ھوا ھے۔
کردستانی نژاد تو اتنے شاطر ھیں کہ بلوچستان میں بلوچ اور سندھ میں سندھی بلوچ بنے ھوئے ھیں۔ صرف سندھ میں ھی نہیں بلکہ بلوچستان میں بھی اسی طرح کا کھیل کھیل رھے ھیں۔ جو نہ سندھ کے اصل باشندے سماٹ کو سمجھ آتا ھے اور نہ بلوچستان اصل باشنبراھوئی کو سمجھ آتا ھے۔ اس کو ھی سیاست کہتے ھیں۔ جو نہ پنجابیوں کو آتی ھے اور نہ سماٹ کو آتی ھے۔
No comments:
Post a Comment