Monday 29 June 2020

پاکستان کے قیام کے بعد بنگالیوں اور پنجابیوں کو حکمرانی سے کیسے محروم رکھا گیا؟

پاکستان کے قیام کے بعد پاکستان کا گورنر جنرل سندھی جناح پونجا کے بیٹے محمد علی کو بنایا گیا اور وزیر اعظم یونائیٹڈ پروینس (حالیہ اترپردیش) کے اردو بولنے والے ھندوستانی لیاقت علی خان کو بنایا گیا۔ جبکہ پاکستان کی سب سے بڑی آبادی بنگالی قوم کی تھی۔ اس لیے پاکستان کا گورنر جنرل بنگالی بننا چاھیے تھا اور پاکستان کی دوسری بڑی آبادی پنجابی قوم کی ھونے کی وجہ سے وزیر اعظم پنجابی بننا چاھیے تھا۔

لیاقت علی خان کے دادا نواب احمد علی خان نے 1857 کی بغاوت کے دوران کرنال میں برطانوی فوج کو بروقت مدد فراھم کی تھی۔ (ماخذ- لیپل گرفن۔ پنجاب چیفس جلد ایک)۔ لیاقت علی خاں کے والد نواب رستم علی خان کو برطانوی حکومت نے رکن الدولہ ‘ شمشیر جنگ اور نواب بہادر کے خطاب دیے ھوئے تھے۔ لیاقت علی خان کے خاندان کے ساتھ برطانوی حکومت کے خصوصی تعلقات تھے اور برطانوی سرکاری افسران عمومی طور پر یونائیٹڈ پروینس (یوپی) کے دورے کے موقع پر مظفر نگر میں ان کی بڑی اور وسیع حویلی میں تشریف لاتے تھے۔

انگریز نے جب 1947 میں پاکستان بنایا تو اپنے وفادار لیاقت علی خان کو پاکستان کا وزیر اعظم بنوا دیا۔ اپنے وفادار جاگیرداروں ' راجوں ' نوابوں کو پاکستان کے اقتدار پر مسلط کرگئے۔ انگریز نے پنجابیوں کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے پاکستان کے قیام کے بعد پنجاب کا وزیر اعلی بھی اپنے وفادار پٹھان نواب افتخار حسین ممدوٹ کو بنوا دیا۔ لیکن پنجاب اسمبلی میں چونکہ پنجابی ایم پی اے بہت زیادہ تھے۔ اس لیے لیاقت علی خان نے 1949 میں پنجاب اسمبلی برخاست کرکے پنجاب میں گورنر راج نافذ کرکے پنجابی ایم پی ایز کو فارغ کردیا اور پٹھان سردار عبدالرب نشتر کو پنجاب کا گورنر بنایا دیا۔ تاکہ پنجابی قوم کو پٹھان کنٹرول کرتے رھیں۔ جبکہ دوسری قوموں کو پنجابیوں کو گالیاں دینے اور ذلیل و خوار کرنے پر لگا دیا جائے۔

No comments:

Post a Comment