پاکستان
کی 60% آبادی پنجابی قوم کی ھے۔ جبکہ 40% آبادی سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری '
گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ
' ھندوستانی مھاجر قوموں کی ھے۔
پاکستان
کی تمام قومیں پاکستان میں ھر جگہ آپس میں مل جل کر رہ رھی ھیں۔ اس لیے پاکستان
میں کوئی بھی علاقہ کسی قوم کا "راجواڑہ" نہیں ھے۔ البتہ پاکستان میں
انتظامی معاملات کے لیے یونین کونسلیں ' تحصیلیں ' ضلعے ' ڈویژنوں اور صوبے بنائے
گئے ھیں۔
اپنا
اپنا سماجی ' سیاسی ' معاشی تسلط قائم کرکے خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے پشتون
علاقے کو پٹھان اپنا "راجواڑہ" قرار دیتے رھتے ھیں۔ بلوچستان کے براھوئی
علاقے ' دیہی سندھ اور جنوبی پنجاب کو بلوچ اپنا "راجواڑہ" قرار دیتے
رھتے ھیں۔ کراچی کو ھندوستانی مھاجر اپنا "راجواڑہ" قرار دیتے رھتے ھیں۔
آمرانہ
نظام میں تو آمر کے پاس حکومت ھونے کی وجہ سے ملک کے لیے پالیسی آمر بناتا ھے۔
لیکن جمہوری نظام میں ملک کے لیے پالیسی بنانا جمہوری حکومت کا کام ھوتا ھے۔ جبکہ
اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی اور فوج کا کام بنائی گئی پالیسی پر قانون کے مطابق
عملدرآمد کروانا اور کرنا ھوتا ھے۔
چونکہ
اپنی اپنی سماجی ' سیاسی ' معاشی بالادستی قائم کرلینے کی وجہ سے ھندوستانی مھاجر
' بلوچ اور پٹھان پاکستان کے قیام سے لیکر پاکستان پر آمرانہ یا جمہوری نظام کے
تحت حکومت کرتے رھے ھیں۔ بلکہ اب بھی کر رھے ھیں۔ اس لیے پاکستان کے قیام سے لیکر
پاکستان کی پالیسی پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر بناتے رھے ھیں۔
پٹھانوں
' بلوچوں اور ھندوستانی مھاجروں میں پاکستان کے لیے پالیسی بنانے کی صلاحیت نہ
ھونے کی وجہ سے پاکستان کے لیے پالیسی ناقص بنتی رھی ھے۔ جس کی وجہ سے پاکستان میں
سماجی انتشار ' معاشی بحران ' انتظامی بدنظمی اور اقتصادی بربادی کا ماحول ھے۔
پاکستان
کی 60% آبادی پنجابی ھونے کی وجہ سے پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر کی آبادی
چونکہ پاکستان میں پنجابی قوم کے مقابلے میں بہت کم ھے۔ اس لیے آمرانہ یا جمہوری
نظام کے تحت پاکستان کی حکومت سمبھالنے کے بعد بھی پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی
مھاجر کو پنجابی قوم کا خوف رھتا ھے۔ اس لیے پنجابی قوم کے خلاف سازشوں میں مصروف
رھتے ھیں۔
پٹھان
' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر کی طرف سے پنجابیوں پر اپنی بالادستی قائم رکھنے کے
لیے پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کے
عنوان سے "بیانیہ" بناکر پنجابیوں کو ذلیل و خوار کیا جاتا ھے۔ تاکہ
پنجابی قوم کی طرف سے پٹھانوں ' بلوچوں اور ھندوستانی مھاجروں کا محاسبہ نہ کیا
جاسکے۔
پاکستان
کی 60% آبادی چونکہ پنجابی قوم کی ھے۔ اس لیے پاکستان میں سماجی استحکام ' معاشی
آسودگی ' انتظامی بہتری اور اقتصادی ترقی کے لیے پاکستان میں "پنجابی
راج" قائم کرنا پڑے گا۔ تاکہ پٹھانوں ' بلوچوں اور ھندوستانی مھاجروں کی
پنجابی قوم کے خلاف سازشوں کو ختم کیا جاسکے اور پاکستان کے لیے بہترین پالیسی
بنائی جاسکے۔
پاکستان
میں "پنجابی راج" قائم کرنے کے بعد پاکستان کی مظلوم قوموں سماٹ '
براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی
' راجستھانی کو بھی پٹھانوں ' بلوچوں اور ھندوستانی مھاجروں کی سماجی ' سیاسی '
معاشی بالادستی سے نجات دلوائی جا سکے گی۔
پاکستان
کی 60% آبادی پنجابی جب تک پاکستان میں "پنجابی راج" قائم کرنے کے لیے
پاکستان کی حکومت خود نہیں سمبھالے گی۔ اس وقت تک؛
1۔
نہ تو پٹھانوں ' بلوچوں اور ھندوستانی مھاجروں سے پاکستان کے لیے بہترین پالیسی
بنائی جاسکنی ھے۔
2۔
نہ پاکستان کی مظلوم قوموں سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی '
کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی کو سماجی عزت ' معاشی
خوشحالی ' سیاسی استحکام ' انتظامی انصاف ملنا ھے۔
3۔
نہ پٹھانوں ' بلوچوں اور ھندوستانی مھاجروں نے پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ
' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کے عنوان سے "بیانیہ" بناکر پنجابیوں
کو ذلیل و خوار کرنے سے باز آنا ھے۔
No comments:
Post a Comment