پاکستان کا کوئی بھی علاقہ پاکستان کے قیام سے پہلے بھی یک لسانی نہ تھا۔ لیکن پاکستان کے قیام کے بعد آبادی کے تبادلے کی وجہ سے تو بالکل ھی یک لسانی نہیں رھا۔ اس لیے پاکستان کے ھر علاقے میں مختلف لسانی گروھوں کی ملی جلی آبادی ھے۔ پاکستان کے آئین کے مطابق بھی پنجاب ' سندھ ' خیبر پختونخوا ' بلوچستان ' پاکستان کے صوبے ھیں نہ کہ؛ پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ قوموں کے راجواڑے ھیں۔
پاکستان کو بنایا تو "وادیء سندھ" کی تہذیب والی زمین کے علاقوں پر گیا تھا۔ لیکن صوبہ سرحد پر قابض پٹھانوں ' بلوچستان پر قابض بلوچوں ' سندھ پر قابض بلوچوں نے پاکستان کے قیام کے ساتھ ھی پاکستان کو پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ قوموں کا ملک قرار دینا شروع کردیا اور یہ "بیانیہ" بنانا شروع کردیا کہ؛ پاکستان پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ قوموں کا ملک ھے۔
پاکستان چونکہ "وادیء سندھ" کی تہذیب والی زمین پر قائم ھے۔ "وادیء سندھ" کی تہذیب کے اصل باشندے پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ھیں۔ اس لیے پاکستان کو پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو قوموں کا ملک تو قرار دیا جاسکتا ھے۔ لیکن پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ قوموں کا ملک کس بنیاد پر قرار دیا جاسکتا ھے؟ کیا پاکستان کو پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ قوموں کا ملک قرار دینا فراڈ نہیں ھے؟
پاکستان میں پنجابی قوم کی آبادی پاکستان کی کل آبادی کا %60 ھے۔ پنجابی صرف پنجاب کی ھی سب سے بڑی آبادی نہیں ھیں۔ بلکہ خیبر پختونخوا کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے پختون علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے براھوئی علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' سندھ کی دوسری بڑی آبادی ' کراچی کی دوسری بڑی آبادی بھی پنجابی ھی ھے۔
1947 میں 20 لاکھ پنجابی مروا کر ' 2 کروڑ پنجابی بے گھر کروا کر ' پنجاب کو تقسیم کروا کر ' مسلمانوں کے لیے جو پاکستان بنایا گیا تھا۔ وہ 1971 میں مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش بن جانے کے بعد ختم ھو گیا۔ یہ مغربی پاکستان ھے۔ جس کا نام پاکستان رکھ دیا گیا۔ حالانکہ %60 پنجابی اکثریت کی وجہ سے "مغربی پاکستان" کا نام پاکستان نہیں بلکہ "پنجابستان" رکھنا چاھیے تھا۔
1973 کے آئین میں مغربی پاکستان کا نام خاہ مخواہ پاکستان رکھ کر کنفیوژن پیدا کیا گیا۔ ویسے 1971 کے بعد وجود میں آنے والے اس موجودہ "پنجابستان" کے لیے پاکستان کا نام بھی مناسب ھے۔ کیونکہ لفظ "پاکستان" بھی ایک پنجابی چوھدری رحمت علی نے تخلیق کیا تھا اور تجویز بھی ان علاقوں کے لیے کیا تھا جو اس وقت پاکستان میں ھیں۔ سوائے کشمیر کے اور مشرقی پنجاب کے ' جن پر بھارت نے قبضہ کیا ھوا ھے۔
چوھدری رحمت علی کے تجویز کردہ پاکستان میں پنجاب (بغیر تقسیم کے دھلی سے لیکر پشاور اور کشمیر سے لیکر کشمور تک) ' افغانیہ (فاٹا کے علاقے) ' کشمیر ' سندھ ' بلوچستان کے علاقے تھے۔ بنگال کے لیے "بنگستان" کے نام سے الگ ملک اور بھارت کے مسلمانوں کے لیے "عثمانستان" کے نام سے ایک الگ ملک کی تجویز تھی۔
خیبر پختونخوا کا علاقہ افغان قوم اور پنجابی قوم کے درمیان بفر زون ھے۔ جس میں مختلف قبائل رھائش پذیر ھیں۔ ان قبائل کو قوم نہیں کہا جاسکتا۔ البتہ "ھندکو" قبائل کے افراد خیبر پختونخوا کے اصل باشندے ھیں۔
بلوچستان کا علاقہ ایرانی قوم اور پنجابی قوم کے درمیان بفر زون ھے۔ جس میں مختلف قبائل رھائش پذیر ھیں۔ ان قبائل کو قوم نہیں کہا جاسکتا۔ البتہ "براھوئی" قبائل کے افراد بلوچستان کے اصل باشندے ھیں۔
سندھ کا علاقہ ایک ایسی کالونی ھے۔ جس میں سماٹ سندھیوں کے علاوھ بلوچ ' سید ' پنجابی ' پٹھان ' راجستھانی ' گجراتی ' یوپی والے ' سی پی والے ' بہاری ' گلگتی بلتستانی ' کشمیری ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی وغیرہ بے شمار برادریاں آباد ھیں۔ اس لیے ان برادریوں کو قوم نہیں کہا جاسکتا۔ البتہ "سماٹ" قبائل کے افراد سندھ کے اصل باشندے ھیں۔
اب چوھدری رحمت علی کے تجویز کردہ پاکستان کو مکمل کرنے کے لیے کشمیر اور مشرقی پنجاب کو بھی پاکستان کے موجودہ علاقے کے ساتھ شامل کرکے چوھدری رحمت علی کے تجویز کردہ پاکستان کو مکمل کیا جائے گا۔ انشاء اللہ
No comments:
Post a Comment