Wednesday, 24 June 2020

پنجابیوں کو پاکستان کے ساتھ جذباتی محبت کیوں ھے؟

وادیء سندھ سے مراد 1936 میں وجود میں آنے والا صوبہ سندھ نہیں بلکہ دریائے سندھ اور اسکے معاون دریاؤں جہلم ' چناب ' راوی ' ستلج اور کابل کے آس پاس کے میدانی علاقوں کو عرف عام میں "وادیء سندھ" کہا جاتا ھے۔ "وادیء سندھ" کا علاقہ مغرب میں پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے لے کر مشرق میں گنگا جمنا تہذیب کے حامل اتر پردیش کی سرحد دریائے جمنا اور شمال میں شمالی افغانستان کے علاقہ بدخشاں سے لے کر جنوب میں بھارتی ریاست مہاراشٹر کی سرحد تک پھیلا ھوا ھے۔

وادی سندھ ' ھمالیہ' قراقرم اور ھندوکش کے پہاڑی سلسلوں سے نکلنے والے دریاؤں سے سیراب ھوتی ھے اور ان پہاڑی سلسلوں کے جنوب میں واقع ھے۔ زرخیز زمین ' مناسب پانی اور موزوں درجۂ حرارت کی وجہ سے وادیء سندھ زراعت اور انسانی رھائش کے لیے موزوں ھے۔ اسی وجہ سے انسان کی ابتدائی بستیاں وادی سندھ میں بسیں جو بالآخر وادیء سندھ کی تہذیب "انڈس ویلی سولائزیشن" کہلائیں۔

پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی کو وادیء سندھ کی تہذیب "انڈس ویلی سولائزیشن" یا "سپت سندھو" کے قدیمی باشندے ھیں۔ موجودہ پاکستان ' افغانستان کا مشرقی حصہ ' راجستھان اور گجرات کا مغربی حصہ "وادیء سندھ" میں شمار ھوتا ھے۔

وادیء سندھ کی تہذیب قدیم مصر اور میسوپوٹامیا کے ساتھ ساتھ دنیا کی تین پرانی ابتدائی تہذیبوں میں سے ایک تھی۔ قدیم ویدوں میں وادیء سندھ کو “سپتا سندھو“ یعنی سات دریاؤں 1۔ سندھو(سندھ) 2۔ ودشتا (جہلم) 3۔ چندر بھاگا (چناب) 4۔ ایراوتی (راوی) 5۔ وپاس (بیاس) 6۔ شوتدری (ستلج) 7۔ سرستی (سرسوتی) کی سرزمین کہہ کر پکارا گیا ھے۔

سپتا سندھو یا وادیء سندھ کی تہذیب والی زمین کی درجہ بندی پنجابی خطے (کشمیر اور شمالی راجستھان کا شمار بھی پنجابی خطے میں ھوتا ھے)۔ سماٹ خطے (گجرات اور جنوبی راجستھان کا شمار بھی سماٹ خطے میں ھوتا ھے)۔ براھوی خطے۔ ھندکو خطے (گلگت بلتستان کا شمار بھی ھندکو خطے میں ھوتا ھے) کے طور پر کی جاسکتی ھے۔

سپتا سندھو یا وادیء سندھ کی تہذیب کے قدیمی باشندے ھونے کی وجہ سے پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی کی تہذیب میں مماثلت ھے۔ صرف ثقافت اور زبان میں معمولی معمولی سا فرق ھے۔ مزاج اور مفادات بھی آپس میں ملتے ھیں۔ اس لیے ایک خطے کے باشندے دوسرے خطے میں نقل مکانی کی صورت میں اس ھی خطے کی ثقافت میں جذب اور زبان کو اختیار کرلیتے رھے ھیں۔

تاریخ سے ظاھر ھوتا ھے کہ وادیء سندھ کی پانچ ھزار سالہ تاریخ میں وادیء سندھ کے اصل باشندوں پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی نے کبھی ایک دوسرے کے ساتھ جنگ نہیں کی اور نہ ایک دوسرے کو ملغوب کرنے کی کوشش کی۔

چوھدری رحمت علی گجر نے 1933 میں اپنے پمفلٹ "ابھی یا کبھی نہیں؛ ھم رھتے ھیں یا ھمیشہ کے لئے ھلاک کردیے جائیں گے"؟ میں لفظ "پاکستان" وادیء سندھ کی تہذیب والی زمین کے پانچ یونٹس مطلب: پنجاب (بغیر تقسیم کے) ' افغانیہ (فاٹا کے علاقے) ' کشمیر ' سندھ ' بلوچستان کے لیے تجویز کیا تھا اور وادیء سندھ کی تہذیب والی زمین اب پاکستان ھے۔ وادیء سندھ کی تہذیب والی زمین کو پہلے سپتا سندھو کہا جاتا رھا اور اب پاکستان کہا جاتا ھے۔

پاکستان آبادی کے لحاظ سے مسلم دنیا کا دوسرا اور دنیا کا چھٹہ بڑا ملک ھے۔ مسلم دنیا کا واحد اور دنیا کی آٹھ ایٹمی طاقتوں میں سے ایک طاقت ھے۔ مسلم دنیا کی دوسری اور دنیا کی آٹھویں بڑی فوجی طاقت ھے۔ رقبہ کے لحاظ سے دنیا کا تیتیسواں ' جی ڈی پی کے لحاظ سے دنیا کا ترتالیسواں ' پیداوار کے لحاظ سے دنیا کا پچیسواں اور معیشت کے لحاظ سے دنیا کا چوتیسواں بڑا ملک ھے اور 2050 میں دنیا کی سولھویں بڑی معیشت ھوگا۔

سپتا سندھو یا وادیء سندھ کی تہذیب کے قدیمی باشندے جنہوں نے سپتا سندھو یا وادیء سندھ کی زمین پر تہذیب کو تشکیل دیا وہ پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی ھیں۔ جو پاکستان کی آبادی کا 85 فیصد ھیں۔ پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھے۔ پنجابی قوم چونکہ پاکستان کی اکثریتی آبادی ھے اور پاکستان اصل میں سپتا سندھو یا وادیء سندھ کی تہذیب والی زمین کا ھی نیا نام ھے۔ اس لیے پنجابی قوم کو سپتا سندھو یا وادیء سندھ کی تہذیب کے قدیمی اور اکثریتی باشندے ھونے کی وجہ سے پاکستان کے ساتھ لاشعوری طور پر جذباتی محبت ھے۔

No comments:

Post a Comment