Monday 22 June 2020

پنجاب اور سندھ کے باشندے تاریخی طور پر سندھی ھیں۔

تاریخی طور پر پنجاب اور موجودہ سندھ کے باشندے سندھی ھیں۔ سندھی بعد میں پنجابی قوم اور سماٹ قوم میں تقسیم ھوگئے۔ عربوں کے سندھ کی دھرتی پر آنے سے پہلے "وادئ سندھ" کے سماٹ اور پنجابی آپس میں پڑوسی ھونے کے علاوہ پیار و محبت سے بھی رھتے تھے۔ سماٹ کے ھیرو "راجہ داھر" کا والد "راجہ چچ" پنجابی تھا اور والدہ "رانی سوھنی" سماٹ تھی۔ اس لیے "راجہ داھر" کا والد "راجہ چچ" پنجابی قوم اور سماٹ قوم کے تاریخی ملاپ کا بانی ھے۔ جبکہ "راجہ داھر" پنجابی اور سماٹ قوموں کا مشترکہ ھیرو ھے۔

پنجابی اور سماٹ قوموں کے آپس میں پیار و محبت کا ثبوت یہ بھی ھے کہ؛ پڑوسی ھونے کے باوجود تاریخ میں کبھی بھی پنجابی قوم اور سماٹ قوم نے ایک دوسرے کے ساتھ جنگ نہیں کی۔ البتہ 712 میں محمد بن قاسم کی قیادت میں عربوں نے سندھ پر حملہ کرکے موجودہ سندھ میں "راجہ داھر" کی حکومت ختم کرکے موجودہ سندھ کی حکمرانی سمبھالنے کے بعد سماٹ سندھیوں پر حکمرانی کرنا شروع کردی۔ 1783 میں کردستانی نزاد بلوچ نے بھی موجودہ سندھ پر قبضہ کرکے سندھ کی حکمرانی سمبھالنے کے بعد سماٹ سندھیوں پر حکمرانی کرنا شروع کردی۔

1947 میں پاکستان کے قیام کے بعد اترپردیش کے ھندوستانی مھاجروں نے بھی موجودہ سندھ کے شھری علاقوں پر قابض ھونے کے بعد موجودہ سندھ کے شھری علاقوں کی حکمرانی سمبھالنے کے بعد سماٹ سندھی ھندو کو موجودہ سندھ سے نکالنے کے بعد سماٹ سندھیوں پر حکمرانی کرنا شروع کردی۔ اب صورتحال یہ ھے کہ؛ "وادئ سندھ" کے اصل باشندے سماٹ اور پنجابی باھم دست و گریباں ھیں۔ جبکہ عربی نزاد ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر کی سماٹ سندھیوں پر حکمرانی ھے اور موجودہ سندھ کو تباہ و برباد کرنے میں لگے ھوئے ھیں۔ اس لیے "وادئ سندھ" کے اصل باشندوں سماٹ اور پنجابی کی باھمی مفاھمت تک موجودہ سندھ کی زمین پر عربی نزاد ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر کی سازشیں ختم نہیں ھوں گی۔

اس کے علاوہ چونکہ پاکستان کی 60% آبادی پنجابی قوم کی ھے۔ (کشمیری ' ھندکو ' ڈیرہ والی کا شمار پنجابی قوم میں ھوتا ھے)۔ جبکہ 40% آبادی سماٹ ' براھوئی ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر قوم کی ھے۔ پاکستان کی تمام 12 قومیں پاکستان بھر میں ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رھتی ھیں۔ اس لیے پاکستان میں کسی علاقے کو بھی کسی خاص قوم کا راجواڑہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ البتہ پاکستان کو انتظامی معاملات کے لیے صوبوں ' ڈویژنوں ' ضلعوں ' تحصیلوں ' یونین کونسلوں میں تقسیم کیا گیا ھے۔

No comments:

Post a Comment