پاکستان
کے 1973 کے آئین کے مطابق پاکستان کی وفاقی ملازمتوں میں پنجاب کا کوٹہ 50٪ ھے۔
خیبر پختونخوا کا کوٹہ 5۔11٪ ھے۔ سندھ دیہی کا کوٹہ 4۔11٪ ھے۔ سندھ شھری کا کوٹہ
6۔7٪ ھے۔ فاٹا کا کوٹہ 4٪ ھے۔ بلوچستان کا کوٹہ 5۔3٪ ھے۔ آزاد کشمیر کا کوٹہ 2٪
ھے۔
پاکستان
کی وفاقی ملازمتوں کے کوٹہ کے مطابق پاکستان کے ھر علاقے میں واقع وفاقی حکومت کے
دفاتر میں محکمے کے سربراہ سے لیکر نچلی سطح کے ملازمین کی تعداد پاکستان کے 1973
کے آئین کے مطابق مختص کیے گئے کوٹہ کے مطابق ھونی چاھیے۔
اس
لحاظ سے پاکستان کے ھر علاقے میں پاکستان کے وفاقی اداروں کے دفاتر میں 200
ملازمین میں سے؛
100
ملازمین پنجاب کے پنجابی ھونے چاھئیں۔
23
ملازمین خیبر پختونخوا کے ھندکو پنجابی اور کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی
' پختون ھونے چاھئیں۔
23
ملازمین دیہی سندھ کے سماٹ ' پنجابی ' براھوئی ' بلوچ اور عربی نزاد ھونے چاھئیں۔
15
ملازمین شھری سندھ کے پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' براھوئی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی
' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' پٹھان ' بلوچ ' گجراتی ' راجستھانی '
بہاری ' یوپی سی پی والے ھونے چاھئیں۔
8 ملازمین فاٹا کے قبائلی ھونے چاھئیں۔
7 ملازمین بلوچستان کے براھوئی ' پنجابی ' بلوچ اور پشتون ھونے چاھئیں۔
4 ملازمین کشمیر کے کشمیری ھونے چاھئیں۔
اس سے پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' براھوئی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' پٹھان ' بلوچ ' گجراتی ' راجستھانی ' بہاری ' یوپی سی پی والے وفاقی اداروں کے ملازمین میں آپس کی قربت اور پیار و محبت بڑھے گا اور پاکستان کے وفاقی اداروں کے دفاتر میں کام بہتر طریقے سے انجام پائے گا۔ جس سے پاکستان کی ترقی ھوگی اور پاکستان کی عوام خوشحال ھوگی۔
No comments:
Post a Comment