Wednesday 24 June 2020

بلوچ دانشور کیا کریں؟

کرد قبائل نے کردستان سے آکر 1486 میں براھوئی کی زمین پر قبضہ کیا اور بلوچ کہلوانے لگے۔ پھر مغل بادشاہ ھمایوں نے بلوچوں کو جاگیریں دے کر 1555 سے پنجابیوں کی زمین پر قابض کروانا شروع کیا اور مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور کے بعد انگریز کے پنجاب پر قبضے کے دور میں انگریز نے جاگیریں دے کر بلوچوں کو پھر سے پنجاب پر قابض کروانا شروع کردیا۔ بلوچ قبائل نے 1783 میں سماٹ کی زمین سندھ پر قبضہ کرلیا اور اب تک قابض ھیں۔

بلوچ سندھ میں سندھی چوغہ پہن کر سماٹ کو اپنے ساتھ ملا کر اور جنوبی پنجاب میں سرائیکی چوغہ پہن کر ڈیرہ والی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی کو اپنے ساتھ ملا کر جبکہ بلوچستان میں براھوئی کو اپنے ساتھ ملا کر پنجاب ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کو گالیاں دیتے رھے اور پنجابیوں کے ساتھ ظلم و زیادتی کرتے رھے ھیں۔ پہلے پنجابی قوم کو معلوم نہیں ھوتا تھا لیکن اب سوشل میڈیا کی وجہ سے بلوچوں کی سندھ ' جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں پنجابیوں کے خلاف سرگرمیوں سے دنیا بھر میں پنجابیوں کو آگاھی ھونے لگی ھے۔

پاکستان میں پنجابی کی آبادی 60% ھے۔ اس لیے زراعت ' صنعت ' تجارت ' سیاست ' صحافت ' ھنرمندی کے شعبوں ' بری و بحری و فضائی افواج اور سول سروسز کے محکموں ' تعلیمی اداروں جبکہ بڑے بڑے شھروں میں سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر کے مقابلے میں پنجابی نے چھائے ھوئے ھی رھنا ھے۔

سندھ ' جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے بلوچوں کو احساس ھونا چاھیے کہ دنیا "گلوبل ولیج" بن چکی ھے۔ اس لیے ایک تو کسی علاقے میں ھونے والا واقعہ سوشل میڈیا کی وجہ سے اب صرف اسی علاقے تک محدود نہیں رھتا اور نہ اپنے علاقے میں کسی قوم کے خلاف کی گئی بات اب اپنے علاقے تک محدود رھتی ھے۔ دوسرا لوگ اب صرف اپنے علاقے تک محدود نہیں رہ سکتے۔ دوسری قوموں کے علاقوں میں بھی جانا پڑتا ھے اور دوسری قوموں کے افراد کے ساتھ بھی رابطے میں رھنا پڑتا ھے۔

سندھ ' جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے بلوچ صرف اپنی اکثریت والے علاقوں میں جوکہ سندھ ' جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے دیہی علاقوں پر مشتمل ھیں ' پنجاب ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کو گالیاں دے سکتے ھیں اور پنجابیوں کے ساتھ ظلم و زیادتی کرسکتے ھیں۔ لیکن پاکستان میں پنجابی کی آبادی 60% ھونے کی وجہ سے پنجابی قوم زراعت ' صنعت ' تجارت ' سیاست ' صحافت ' ھنرمندی کے شعبوں ' بری و بحری و فضائی افواج اور سول سروسز کے محکموں ' تعلیمی اداروں کے علاوہ پاکستان کے بڑے بڑے شھروں میں بھی چھائی ھوئی ھے۔ جبکہ پنجابی قوم پرستی میں بھی روز بروز اضافہ ھو رھا ھے۔

اس لیے پنجابی قوم نے بلوچوں کے خلاف جوابی ردعمل شروع کردیا تو پنجابیوں نے پاکستان کے کسی بھی بڑے شھر میں بلوچوں کو نہ آرام و سکون کے ساتھ رھنے دینا ھے اور نہ عزت و احترام سے رھنے دینا ھے۔ اس لیے بلوچ دانشور پنجابی قوم کے ساتھ دشمنی کا باعث بننے والے اپنے اپنے سیاستدانوں ' صحافیوں اور قوم پرستوں کے گلے میں پٹہ ڈالیں۔

سندھ ' جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے بلوچ دانشور عام بلوچ کو سمجھائیں کہ؛ ان کے سیاستدان ' صحافی اور قوم پرست اپنے ذاتی مفادات کے لیے اپنی اکثریتی آبادی والے علاقوں میں پنجاب ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کو گالیاں دیتے ھیں اور پنجابیوں کے ساتھ ظلم و زیادتی کرتے ھیں۔ اس لیے پنجابی قوم نے اگر جوابی ردعمل شروع کردیا تو بلوچوں کے باجے بج جائیں گے۔ کیونکہ پھر پنجابیوں نے پاکستان کے کسی بھی بڑے شھر میں بلوچوں کو نہ آرام و سکون کے ساتھ رھنے دینا ھے اور نہ عزت و احترام سے رھنے دینا ھے۔

No comments:

Post a Comment