Tuesday 14 July 2020

اترپردیش والوں کی "نظریاتی تربیت" سے نجات دلوانی پڑے گی۔

پاکستان کے قیام سے لیکر پنجابی عوام اور پنجابی سفارتکاروں ' صحافیوں ' سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کی نظریاتی تربیت اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانی سفارتکار ' صحافی ' سیاستدان اور بیوروکریٹ اپنے مزاج اور مفاد کے مطابق کرتے رھے ھیں۔

پنجابی عوام تو اب اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانی سفارتکاروں ' صحافیوں ' سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کی طرف سے کی جانے والی نظریاتی تربیت سے نجات حاصل کرنے لگے ھیں لیکن پنجابی سفارتکار ' صحافی ' سیاستدان اور بیوروکریٹ ابھی تک انکے چنگل میں پھنسے ھوئے ھیں۔

جب تک پنجابی سفارتکاروں ' صحافیوں ' سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کو اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانی سفارتکاروں ' صحافیوں ' سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کی طرف سے کی جانے والی نظریاتی تربیت کے چنگل سے نہیں نکالا جاتا۔ اس وقت تک پنجابی سفارتکاروں ' صحافیوں ' سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کو پاکستان کی عوام کے مزاج اور مفاد کے مطابق امور انجام دینے پر راغب نہیں کیا جاسکتا۔
پنجابی سفارتکاروں ' صحافیوں ' سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کی اترپردیش کے اردو بولنے والے ھندوستانی سفارتکاروں ' صحافیوں ' سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کی طرف سے کی جانے والی نظریاتی تربیت سے نجات دلوانی پڑے گی۔

No comments:

Post a Comment