Tuesday, 14 July 2020

پاکستان کا بیڑہ غرق کرنے والے غیر پنجابی اور گالیاں پنجابیوں کو کیوں؟

پاکستان کے 1965 میں ھونے والے صدارتی انتخاب میں مقابلہ پاکستان کے فوجی آمر حکمران پٹھان جنرل ایوب خان کے اور سندھی فاطمہ جناح کے درمیان تھا۔ فوجی آمر پٹھان جنرل ایوب کا وزیر خارجہ سندھی ذوالفقار علی بھٹو پٹھان جنرل ایوب خان کا چیف ورکر تھا۔ جبکہ قائد اعظم محمد علی جناح کی بہن فاطمہ جناح کا چیف ورکر مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے والا بنگالی شیخ مجیب الرحمن تھا۔

انتخابی مہم کے دوران صدارتی امیدوار پٹھان جنرل ایوب نے فاطمہ جناح پر بھارت کا ایجنٹ ھونے کا الزام لگا کر "پاکستان کا غدار" قرار دیا تھا۔ جبکہ فوجی آمر پٹھان جنرل ایوب خان کے وزیر خارجہ سندھی ذوالفقار علی بھٹو نے جوکہ ایوب خان کو اپنا "ڈیڈی" کہا کرتا تھا ' فاطمہ جناح کے بارے میں کہا تھا کہ؛ یہ شادی کیوں نہیں کرتی؟ اس جملے کو سن کر ایک برطانوی صحافی رو پڑا تھا کہ؛ یہ کیسی قوم ھے جو اس عورت پر الزام لگاتی ھے جسے یہ "مادر ملت" یعنی "قوم کی ماں" کہتی ھے۔

پاکستان میں مارشل لاء نافذ کرکے پاکستان کا آمر حکمران بننے والا پٹھان ایوب خان پاکستان میں پٹھانوں کی قدآور سیاسی شخصیت قرار دیا جاتا ھے۔ پاکستان کا سویلین چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر اور پاکستان کا وزیر اعظم رھنے والا سندھی ذوالفقار علی بھٹو سندھیوں کی قدآور سیاسی شخصیت قرار دیا جاتا ھے۔ مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے والا بنگالی شیخ مجیب الرحمن بنگالیوں کی قدآور سیاسی شخصیت قرار دیا جاتا ھے۔

پنجابیوں کی کسی قدآور سیاسی شخصیت کا وجود تک نہ تھا۔ نہ پاکستان کا با اختیار گورنر جنرل ' صدر ' وزیر اعظم کوئی پنجابی رھا۔ نہ پاکستان کے قیام سے لیکر 1972 میں جنرل ٹکا خان کے پاکستان کی فوج کا سربراہ بننے سے پہلے پاکستان کی فوج کا سربراہ کوئی پنجابی رھا۔ لیکن ھندوستانی مھاجر لیاقت علی خان ' ھندوستانی مھاجر جنرل اسکندر مرزا ' پٹھان جنرل ایوب خان ' پٹھان جنرل یحی خان اور سندھی بھٹو کے کرتوت نظر انداز کرکے پاکستان کے قیام سے لیکر پاکستان میں ھونے والی سیاسی خرابیوں کا ذمہ دار پنجاب اور پنجابیوں کو قرار دے کر گالیاں پنجابیوں کو دی جاتی ھیں۔ پاکستان کا بیڑہ غرق کرنے والے غیر پنجابی تھے تو پھر گالیاں پنجابیوں کو کیوں دی جاتی ھیں؟

No comments:

Post a Comment