ھندوستانی
مھاجروں اور پٹھانوں میں قوم پرستی بہت زیادہ ھے۔ جبکہ سیاسی شعور ھونے کی وجہ سے
سیاسی چالیں چلنا بھی جانتے ھیں اور سیاست کا کھیل کھیلنے کے لیے بھی سرگرم رھتے
ھیں۔
پاکستان
کے قیام سے لیکر ھندوستانی مھاجر دانشوروں ' صحافیوں ' سیاستدانوں کو بھارت اور
پٹھان دانشوروں ' صحافیوں ' سیاستدانوں کو افغانستان کی درپردہ سرپرستی بھی حاصل
ھوتی رھی۔
پنجابیوں
کی پاکستان میں آبادی 60% ھونے کے باوجود پنجابیوں میں قوم پرستی نہیں رھی۔ جبکہ
سیاسی شعور نہ ھونے کی وجہ سے سیاسی چالیں چلنا بھی نہیں جانتے ھیں اور سیاست کا
کھیل کھیلنے کے لیے بھی سرگرم نہیں رھتے ھیں۔
دانشور
' صحافی اور سیاستدان تو اپنی جگہ لیکن پاکستان کی فوج اور بیوروکریسی میں جب
ھندوستانی مھاجروں کی بالادستی تھی۔ اس وقت ھندوستانی مھاجروں کی طرف سے فوج اور
بیوروکریسی کے اداروں کو سیاست میں دخل اندازی کے لیے بھرپور انداز میں استعمال
کیا جاتا تھا۔
اب
پاکستان کی فوج اور بیوروکریسی میں ھندوستانی مھاجروں کو ماضی جیسی بالادستی حاصل
نہیں ھے۔ البتہ پٹھانوں کی ابھی تک بالادستی قائم و دائم ھے اور پٹھان اپنے شغل
میں مصروف رھتے ھوئے فوج اور بیوروکریسی کے اداروں کو سیاست میں دخل اندازی کے لیے
بھرپور انداز میں استعمال کرنے کی کوشش کرتے رھتے ھیں۔
پاکستان
کے قیام سے لیکر ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں کی سیاست کا محور و مقصد پاکستان
کی 60% آبادی پنجابی کو سماجی ' معاشی ' انتظامی ' اقتصادی مسائل میں مبتلا کرکے
اپنی بالادستی قائم رکھنا رھا ھے۔ لیکن پنجابیوں میں قوم پرستی کا فقدان اور سیاسی
شعور نہ ھونے کی وجہ سے پنجابیوں کا حال یہ ھے کہ؛ پنجابی جس ادارے میں بھی ھوں۔
ان کی پالیسی ھوتی ھے کہ"سانوں کی"؟
No comments:
Post a Comment