پاکستان
4 قوموں پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کا نہیں بلکہ 12 قوموں کا ملک ھے اور
پاکستان کی 12 قومیں ھیں؛ 01۔ پنجابی (کشمیری ' ھندکو ' ڈیرہ والی بھی پنجابی ھیں)
02۔ سماٹ 03۔ براھوئی 04۔ گلگتی بلتستانی 05۔ کوھستانی 06۔ چترالی 07۔ سواتی 08۔
راجستھانی 09۔ گجراتی 10۔ پٹھان 11۔ بلوچ 12۔ ھندوستانی مھاجر۔ پنجابی قوم پاکستان
کی اکثریتی آبادی ھے۔ پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھے۔
عوام
کی نفسیات کو اس شعر میں بیان کیا جاسکتا ھے؛
ھم
نہ ھوتے تو کسی اور کے چرچے ھوتے
خلقت
شھر تو کہنے کو فسانے مانگے
اس
لئی ھر ملک میں عوام کو مصروف اور مطمئن رکھنے کے لیے "بیانیہ" دینا
پڑتا ھے۔ سماٹ ' براھوئی ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی '
راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ میں پاکستان کی عوام کے لیے ملکی سطح کا
"بیانیہ" تشکیل دینے کی صلاحیت نہیں۔
پاکستان
کے قیام کے لیے پنجاب کی تقسیم کی وجہ سے 20 لاکھ پنجابیوں کے مارے جانے اور 2
کروڑ پنجابیوں کے دربدر ھوجانے کی وجہ سے پنجابی قوم "بیانیہ" تشکیل دے
نہیں پائی۔ جبکہ ھندوستانی مھاجر "بیانیہ" تشکیل دینے کے پاکستان کے
قیام سے پہلے سے ھی ماھر تھے۔
پاکستان
کے قیام کے بعد ھندوستانی مھاجروں نے پاکستان کے بڑے بڑے شھروں پر اپنا تسلط قائم
کرلیا اور پاکستان کے قیام سے لیکر پاکستان کی سیاست ' صحافت ' حکومت پر کنٹرول
ھندوستانی مھاجروں کا رھا ھے۔ اس لیے پاکستان کی عوام کے لیے ھندوستانی مھاجر ھی
"بیانیہ" تشکیل دیتے رھے ھیں۔
ھندوستانی
مھاجروں نے "بیانیہ" تشکیل دے کر سیاست اور صحافت پر کنٹرول کی وجہ سے
موثر انداز میں عوامی سطح پر مشتہر کیا اور حکومتی پالیسی بھی بنا دیا۔ جبکہ
مطالعہ پاکستان اور تعلیمی نصاب کا بھی حصہ بنا دیا۔ اس لیے پاکستان کی عوام کی
ذھنی تشکیل ھندوستانی مھاجروں کے تشکیل کردہ "بیانیہ" کے مطابق ھونے
لگی۔
ھندوستانی
مھاجروں کا بنایا ھوا "بیانیہ" پاکستان کے سماجی ' معاشی ' انتظامی '
اقتصادی حالات کے مطابق نہیں ھے۔ لہذا پنجابی قوم ھندوستانی مھاجروں کے بنائے گئے
"بیانیہ" سے متفق نہیں ھے۔ اس لیے پاکستان میں بنیادی سیاسی محاذآرائی
پنجابی قوم اور ھندوستانی مھاجروں کے درمیان ھے۔
پنجابی
قوم اب ھندوستانی مھاجروں کے سیاست ' صحافت ' حکومت پر کنٹرول کو برداشت کرنے پر
تیار نہیں ھے اور نہ ھی ھندوستانی مھاجروں کے پاکستان کی عوام کے لیے بنائے گئے
"بیانیہ" کو قبول کرنے پر تیار ھے۔ اس لیے پنجابی قوم اور ھندوستانی
مھاجروں کے درمیان محاذآرائی ھو رھی ھے۔ لیکن پٹھانوں اور بلوچوں نے پنجابیوں کے
ساتھ محاذآرائی شروع کی ھوئی ھے۔
اس
صورتحال میں پاکستان میں سماجی انصاف قائم کرکے۔ انتطامی ماحول بہتر بنا کر۔ معاشی
آسودگی پیدا کرکے۔ اقتصادی ترقی کرکے پاکستان کی عوام میں خوشحالی بڑھانے اور
پاکستان کو مظبوط ملک بنانے کے لیے پنجابیوں کے پاس پاکستان میں سیاسی استحکام کے
لیے 3 آپشن ھیں۔
1۔
ھندوستانی مھاجروں کے ساتھ محاذآرائی کرنے کے بجائے پنجابی قوم ماضی کی طرح
پاکستان پر ھندوستانی مھاجروں کو کنٹرول قائم کرنے دے اور ھندوستانی مھاجروں کے
پاکستان کی عوام کے لیے بنائے گئے "بیانیہ" کو قبول کرتی رھے۔
2۔
ھندوستانی مھاجروں کے ساتھ محاذآرائی کرنے کے بجائے پنجابی قوم ' ھندوستانی
مھاجروں کو ساتھ ملا کر پاکستان پر حکمرانی کرے اور ھندوستانی مھاجروں کے پاکستان
کی عوام کے لیے بنائے گئے "بیانیہ" کو قبول کرتی رھے۔
3۔
ھندوستانی مھاجروں کے ساتھ محاذآرائی کرکے پنجابی قوم ' ھندوستانی مھاجروں کا
پاکستان کی سیاست ' صحافت ' حکومت پر کنٹرول ختم کروا کر پاکستان کی عوام کے لیے
پاکستان کے سماجی ' معاشی ' انتظامی ' اقتصادی حالات کے مطابق پنجابی
"بیانیہ" تشکیل دے کر سماٹ ' براھوئی ' بلوچ ' پٹھان ' ھندکو ' کشمیری '
گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی اور
ھندوستانی مھاجر کو پاکستان کے اقتدار و اختیار میں ان کا جائز حق خود اپنے ھاتھ
سے دے۔
No comments:
Post a Comment