میرے
مضامین میں پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر اور جنوبی پنجاب و دیہی سندھ کے عربی
نژاد کی تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش نہیں کیا جاتا بلکہ تصویر کا دوسرا رخ پیش کیا
جاتا ھے۔ تاریخ ویسے بھی بہتر "سیاسی بیانیہ" تشکیل دینے والوں کی
تراشیدہ کہانی ھوتی ھے۔ اس کہانی میں حالات و واقعات کو اپنے سماجی ' سیاسی '
معاشی ' انتظامی فائدے اور اپنے مد مقابل کے لیے نقصان پہنچانے والا بنا کر پیش
کیا جاتا ھے۔
پنجابی
قوم جب پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر اور جنوبی پنجاب و دیہی سندھ کے عربی نژاد
کے خودساختہ بنائے گئے "سیاسی بیانیہ" کو برداشت کرتی رھی ھے تو؛ اب
پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر اور جنوبی پنجاب و دیہی سندھ کے عربی نژاد بھی
پنجابی "سیاسی بیانیہ" سنا کریں۔
پٹھان
' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر اور جنوبی پنجاب و دیہی سندھ کے عربی نژاد کا موقف ھے
کہ؛ پنجابی لوٹ رھے ھیں اور پنجابیوں کا موقف ھے کہ؛ پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی
مھاجر اور جنوبی پنجاب و دیہی سندھ کے عربی نژاد کی طرف سے پنجابیوں کو بلیک میل
کیا جاتا ھے۔ اس تنازع کا حل جب نکلے گا تو حقیقت آشکار ھوگی کہ؛ کس کا بیانیہ
درست ھے؟
دراصل
عرصہ دراز سے پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر اور جنوبی پنجاب و دیہی سندھ کے عربی
نژاد کی طرف سے پنجابی مخالف "سیاسی بیانیہ" بناکر پنجابیوں کی
"کھٹیا کھڑی" کی جاتی رھی۔ جبکہ پنجابی صرف اخلاق ' فلسفے اور دانشوری
کے دائرے میں رہ کر جواب دیتے رھے۔
پنجابیوں
کی طرف سے صرف اخلاق ' فلسفے اور دانشوری کے دائرے میں رہ کر دیے جانے والے جواب
کو نہ تو پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر اور جنوبی پنجاب و دیہی سندھ کے عربی
نژاد نے اھمیت دینی تھی اور نہ تسلیم کرنا تھا۔ اس لیے انہوں نے نہ تو اھمیت دی
اور نہ تسلیم کیا۔
اس
لیے پنجابیوں کی طرف سے اب بہتر یہ ھی سمجھا جا رھا ھے کہ؛ اخلاق ' فلسفے اور
دانشوری کے دائرے میں رہ کر پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر اور جنوبی پنجاب و
دیہی سندھ کے عربی نژاد کو مطمئن کرکے مفاھمت کرنے میں وقت ضائع کرنے کے بجائے
پنجابیوں کے لیے "سیاسی بیانیہ" بنانے پر دھیان دیا جائے۔ تاکہ پنجابیوں
کے خلاف پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر اور جنوبی پنجاب و دیہی سندھ کے عربی نژاد
کے بنائے گئے سیاسی "بیانیہ" کا پنجابیوں کی طرف سے بھی سیاسی
"بیانیہ" کے ذریعے جواب دیا جاسکے۔
اس
کے علاوہ پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر اور جنوبی پنجاب و دیہی سندھ کے عربی
نژاد کی پنجابیوں کے خلاف "سیاسی صف بندی" کے مقابلے میں پنجابی ' سماٹ
' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ
والی ' گجراتی ' راجستھانی کی "سیاسی صف بندی" کی جائے۔
فزکس
میں نیوٹن کا قانون نمبر ایک ھے کہ؛ ھر عمل کا رد عمل ھوتا ھے۔ جبکہ قانون نمبر دو
ھے کہ؛ ھر عمل کا برابر اور الٹا رد عمل ھوتا ھے۔ اس لیے پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی
مھاجر اور جنوبی پنجاب و دیہی سندھ کے عربی نژاد کے پنجابیوں کے خلاف شروع کیے گئے
عمل کا آخر پنجابیوں کی طرف سے رد عمل بھی آنا ھی تھا اور رد عمل بھی عمل کی نوعیت
کے مطابق برابر اور الٹا ھی آنا تھا۔
ابھی
تو 2020 سے پنجابیوں کا پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر اور جنوبی پنجاب و دیہی
سندھ کے عربی نژاد کے لیے رد عمل اور وہ بھی عمل کی نوعیت کے مطابق برابر اور الٹا
رد عمل آنا شروع ھوا ھے۔ 2030 تک رد عمل کہاں تک پہنچ جائے گا؟
No comments:
Post a Comment