Monday, 22 June 2020

"ایم کیو ایم" جیسی منظم جماعت پنجابیوں کی بھی ھوتی تو پاکستان میں کیا ھوتا؟

1۔ فارن افیئرز ' ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور سول بیوروکریسی سے ریٹائرڈ یوپی ' سی پی کے اردو اسپیکنگ ھندوستانی مھاجر پاور پلیئرس ایم کیو ایم کی پالیسی بناتے ھیں۔

2۔ فارن افیئرز ' ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور سول بیوروکریسی میں موجود اردو اسپیکنگ ھندوستانی مھاجر پاور پلیئرس ایم کیو ایم کی سرپرستی کرتے ھیں۔

3۔ ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنس اور اسکلڈ پروفیشنس کے اردو اسپیکنگ ھندوستانی مھاجر پاور پلیئرس ایم کیو ایم کا پروپگنڈہ کرتے ھیں۔

4۔ پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا کے اردو اسپیکنگ ھندوستانی مھاجر پاور پلیئرس ایم کیو ایم کو ایڈورٹائز کرتے ھیں۔

5۔ اینٹی پاکستان پراکسی پلیئرس اور انڈیا کے لیے پراکسی ایجنٹ کا رول پلے کرنے والے اردو اسپیکنگ ھندوستانی مھاجر پاور پلیئرس ایم کیو ایم کو سہولتیں فراھم کرتے ھیں۔

6۔ جرائم پیشہ اور غیر قانونی کاروبار کرنے والے اردو اسپیکنگ ھندوستانی مھاجر پاور پلیئرس ایم کیو ایم کو سپورٹ کرتے ھیں۔

7۔ سیاسی اور سماجی طور پر سرگرم اردو اسپیکنگ ھندوستانی مھاجر پاور پلیئرس ایم کیو ایم کو آرگنائز کرتے ھیں۔

8۔ ایم کیو ایم کے لوکل نیٹ ورک کے ایم سی ' ایچ ایم سی ' کے ڈی اے ' ایچ ڈی اے ' کے ڈبلیو ایس بی ' کے بی سی اے ' کے ایس سی ' ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ' ھیلتھ ڈیپارٹمنٹ ' پورٹ اینڈ شپنگ اَتھارِٹی ' اسٹیل مل ' کراچی ایئرپورٹ ' بنکس ' انشورنس کمپنیز ' ملٹی نیشنل کمپنیز ' پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا میں ملازمت کرنے والے اردو اسپیکنگ ھندوستانی مھاجروں پر مشتمل ھیں۔

پاکستان کی 2017 کی مردم شماری کے مطابق کراچی کی آبادی 1 کروڑ 50 لاکھ ھے۔ کراچی میں 50 لاکھ اردو اسپیکنگ ھندوستانی ' 25 لاکھ پنجابی ' 25 لاکھ پٹھان ' 25 لاکھ کشمیری ' گلگتی بلتستانی کوھستانی ' ھزارہ ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی و دیگر ' 15 لاکھ سندھی ' 10 لاکھ بلوچ رھتے ھیں۔

کراچی کے 50 لاکھ اردو اسپیکنگ ھندوستانیوں نے نہ صرف کراچی کے ایک کروڑ پنجابی ' پٹھان ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی کوھستانی ' ھزارہ ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' سندھی ' بلوچ کو یرغمال بنایا ھوا ھے اور سندھ کی صوبائی حکومت کو بلیک میل کرتے ھیں۔ بلکہ پاکستان کی قومی سیاست اور بین الاقوامی معاملات میں وفاقی حکومت کو بھی بڑے دھڑلے سے بلیک میل کرتے ھیں۔

پنجابی صرف پنجاب کی ھی سب سے بڑی آبادی نہیں ھیں بلکہ خیبر پختونخوا کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے پختون علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے بلوچ علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' سندھ کی دوسری بڑی آبادی ' کراچی کی دوسری بڑی آبادی بھی پنجابی ھی ھیں۔ پاکستان میں پنجابی کی آبادی 60% ھے۔ اس لیے صنعت ' تجارت ' زراعت ' سیاست ' صحافت ' ھنرمندی کے شعبوں ' تعلیمی اداروں ' شہری علاقوں ' سرکاری ملازمتوں اور فوج کے اداروں میں پنجابی چھائے ھوئے ھیں۔ اگر پنجابیوں کی بھی "ایم کیو ایم" جیسی منظم جماعت ھوتی تو پاکستان میں کیا ھوتا؟

No comments:

Post a Comment